محلہ علی اکبر کٹرہ کاشی رام کالونی راشد عارفی کی رہائش گاہ پر منعقد ہوئی
جسکی صدارت راشد عارفی صاحب نے کی
اور مہمان خصوصی ماسٹر طفیل
جب کہ نظامت جمیل اختر زیدپوری نے کی
منتخب اشعار نذر قارئین ہیں
ابو طراب کو معراج سب سے پہلے ہوئ
علی کی آنکھ کھلی اور نبی کو دیکھا ہے
راشد عارفی زیدپوری
بغیرِ اذن ملک گھر میں آ نہیں سکتے
یہ جبرئیل کو معلوم ہے علی کیا ہے
حسن انصاری زیدپوری
نبی ہیں غار میں بستر پہ کون سوتا ہے
نبی کے ہجرے میں کوئی نبی کے جیسا ہے
رفیع انصاری زیدپوری
یہ کائنات ہو افلاک ہو یا عرشِ بریں
مرے رسول کا دونوں جہاں پہ قبضہ ہے
ماسٹر طفیل زیدپوری
جسے فضائلِ مولا نہیں گوارا ہے
قدم قدم پہ وہی تو سبھی سے ہارا ہے
جمیل اختر زیدپوری
نبی کے دین کی دیوار ہل نہیں سکتی
علی کے خون کا اس میں لگا جو گارا ہے
نور احمد زیدپوری
اب اس سے بڑھکے فضیلت بیاں کروں کیسے
علی کی ذات پہ قربان کملی والا ہے
سلطان زیدپوری
ہیں شہرِ علم نبی اور علی ہے دروازہ
مقامِ شاہِ نجف بس مدینے جیسا ہے
ایوب وفا زیدپوری
وہ کیا کہے گا خدا کے رسول کو آخر
جو شخص مولا علی کو خدا سمجھتا ہے
شاداب حسن زیدپوری
رسولِ پاک ہیں دونوں جہان کی رحمت
رسولِ پاک کی رحمت وجودِ زہرہ ہے
سعد بارہ بنکوی
مثالِ حضرتِ ایوب صبر حیدر کا
جلال آئے تو خیبر اکھاڑ دیتا ہے
ابصار زیدپوری
رسول کہتے ہیں مولائے کائنات علی
بتاؤ کون سا بندہ علی کے جیسا ہے
حافظ اشفاق زیدپوری
علی کا چاہنے والا خوشی مناتا ہے
علی سے بیر ہے جسکو اداس رہتا ہے
ہدایت زیدپوری
انکے علاوہ
آفتاب زیدپوری
مسیح الرحمن
غفران چلبل زیدپوری نے بھی اپنا کلام پیش کیا
آئندہ مصرعہ طرح
باغِ وفا کا پھول مہکتا ضرور ہے پر.. ہوگا
Related Posts